وکی پیڈیا: گلوبلائزیشن اور عوامی انسائیکلوپیڈیا

وکی پیڈیا: گلوبلائزیشن اور عوامی انسائیکلوپیڈیا

Sunday, June 13, 2004

گزشتہ عشرے میں انٹرنیٹ نے عام لوگوں کیلئے معلومات کے خزانے کا دروازہ کھول دیا ہے۔انٹرنیٹ کا استعمال ایسا ہی ہے کہ جب آپ لائبریری میں داخل ہوں تو کتابیں فرش پر ڈھیریوں کی صورت میں بکھری ہوئی ہوں۔ ہرچند انٹرنیٹ کے معاملے میں گوگل جیسے ’سرچ انجن‘ معلومات تک رسائی میں مدد کرتے ہیں لیکن عام طور پر یہ مدد ناقابل اعتبار اور ناکافی ہوتی ہے۔

انٹرنیٹ کے کچھ شوقین حضرات نے ان معلومات کو جمہوری انداز میں ترتیب دینے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرنیٹ انسائیکلوپیڈیا بنایا ہے جسے ’عوام کا انسائیکلوپیڈیا، عوام کے لئے‘ کہا جارہا ہے اور جس کا مقصد لوگوں کو مفت معلومات فراہم کرنا ہے۔

یہ عوامی انسائیکلوپیڈیا انٹرنیٹ پر ایک مفت ویب سائٹ ’وکی پیڈیا ‘ کی صورت میں موجود ہے۔ اس عوامی انسائیکلوپیڈیا نے ایک منفرد حل تلاش کیا ہے جس کے ذریعے لوگوں کو ویب پر موجود مواد میں ترمیم یا اضافہ کرنے کو کہا جاتا ہے۔ اس تحریک کے روح رواں ’وکیز‘ ہیں جو ایسی ویب سائٹس ہیں جہاں استعمال کرنے والے خود ہی ویب پیج میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

یہ عوامی انسائیکلوپیڈیا تین سال قبل قائم کیا گیا تھا اور اس مختصر عرصے میں یہ لوگوں میں انتہائی مقبول ہو گیا ہے۔ وکی پیڈیا پر موجود ہر مضمون میں کوئی بھی اضافہ یا ترمیم کر سکتا ہے۔ یہ بظاہر تباہی اور افرا تفری کی ترکیب معلوم ہوتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر ابھی تک اس کے بڑے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور اس کے ذریعے ایسا قابل اعتبار مواد سامنے آیا ہے جو ہزاروں بین الاقوامی لوگوں کے تجزیوں کا نتیجہ ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ کہ یہ دراصل ورلڈ ویب سائٹ کےخالق ٹم برنرز لی کے اس تصور کی تکمیل معلوم ہوتی ہے جس کے مطابق لوگ نہ صرف انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کر سکیں بلکہ وہ ان معلومات کا آپس میں آزادانہ تبادلہ بھی کر سکیں گے۔

وکی پیڈیا پراجیکٹ بومس ڈاٹ کام boomis.com کے سربراہ جمی ویلز نے شروع کیا تھا۔ اس سے پہلے جمی ویلز نے اس سے ملتا جلتا منصوبہ رضاکارانہ بنیادوں پر شروع کیا تھا لیکن وہ منصوبہ دو سال چلنے کے بعد فنڈز اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بند ہو گیا تھا۔ اپنے پہلے تجربے کی روشنی میں جمی ویلز نے جنوری سن دوہزار میں وکی ویب سائٹ پر کچھ صفحات اپ لوڈ کیے اور لوگوں کو ان میں ترمیم یا اضافہ کی دعوت دی۔

اپنے قائم ہونے کے پہلے ہی سال یہ سائٹ انتہائی مقبول ہو گئی اور اس پر موجود مضامین کی تعداد بیس ہزار ہوگئی جس میں بارہ مختلف زبانوں سے تراجم بھی شامل ہیں۔ دو سال کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ ہوگئی اور اپریل دو ہزار چار میں یہ تعداد بڑھ کر دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد انگریزی مضامین اور دوسری پچاس زبانوں کے چھ لاکھ مضامین تک پہنچ گئی۔ ہر روز اس میں مختلف زبانوں کے دو ہزار نئے مضامین کا اضافہ ہوتا ہے۔ ایلکزا ڈاٹ کام کے ایک جائزے کے مطابق یہ سائٹ بریٹینیکا جیسی دوسری روایتی ویب سائٹوں کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہو چکی ہے اور ویب کی چھ سو سب سے مقبول سائٹز میں سے ایک ہے۔

جمی ویلز نے ’غیرجانبدارانہ نقطہ نظر‘ کو اپنی ادارتی پالیسی کے رہنما اصول کے طور پر اپنایا ہوا ہے۔ اس پالیسی کے مطابق ’غیر جانبدارانہ نقطہ نظر‘ کا مطلب یہ ہے کہ خیالات اور حقائق کو اس طریقے سے پیش کیا جائے کہ ان کے حامی اور مخالفین آپس میں متفق ہو سکیں۔ اس پالیسی کی بنیاد پر اس منصوبے میں کچھ’صحافیانہ‘ اصول مرتب کیے گئے۔ یہ اصول حقائق کا اظہار، مضمون کی بنیاد بتانا اور توازن برقرار رکھنا ہیں۔ اس پالیسی کا نتیجہ یہ ہے کہ گلوبلائزیشن یعنی عالمگیریت جیسے متنازعہ مسائل کو وکی پیڈیا جیسی عالمی ویب سائٹ سے بہت فائدہ پہنچا ہے۔ پچھلے دو سال میں عالمگیریت پر لکھے ہوئے مضامین میں نوے دفعہ تبدیلی کی گئی ہے۔

لوگوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد اب وکی پیڈیا کی موزونیت سے معترف ہوتی جا رہی ہے۔ ہیوسٹن کرونکل اور سڈنی مارننگ ہیرالڈ جیسے اخباروں نے بھی اپنے مضامین میں وکی پیڈیا سے حوالے دیے ہیں۔ عدالتی کاروائیوں میں بھی اس سائٹ کا حوالہ دیا گیا ہے بلکہ سن دو ہزار میں ریاست کولوراڈو کی ایک عدالت نے وکی پیڈیا میں شائع ایک مضمون کی بنیاد پر ایک مقدمہ خارج کر دیا۔

اس منصوبے کی ’غیرجانبدارانہ نقطہ نظر‘ کی پالیسی کو انٹرنیٹ پر معیاری معلومات کی ترسیل کے لئے رہنما اصول قرار دیا جا رہا ہے۔ اپریل سن دو ہزار چار میں گوگل سرچ نتائج میں لفظ ’جیو‘ یعنی یہودی پر ہونی والے جھگڑے میں آن لائن کارکن متنازعہ سائٹ جیو واچ ڈاٹ کام کو وکی پیڈیا پر موجود مواد سے تبدیل کرانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ وکی پیڈیا کے گفتگو کے فورم جوہو دی بلاگ میں ایک شخص جو بک نے وکی پیڈیا کو ایک اچھا اور غیرجانبدار امیدوار قرار دیا جس نے ایک نفرت کا پرچار کرنے والی سائٹ کو پہلی پوزیشن سے محروم کر دیا۔

وکی پیڈیا کے مستقبل میں سب سے مشکل مرحلہ اس کے لئے اپنی کامیابی کو برقرار رکھنے کا ہوگا۔ اگرچہ وکی پیڈیا نے پچھلے تین سالوں میں متاثرکن کامیابی حاصل کی ہے لیکن اس کے مضامین کا معیار ملا جلا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ صرف اسی ایک وجہ سے بہت سے لوگ وکی پیڈیا سے خائف ہیں۔

جمی ویلز کا منصوبہ ایک دن وکی پیڈیا کا ’1.0‘ ورژن بنانے کا ہے جو ایک سی ڈی روم کی صورت میں ہوگا اور ان لوگوں کے لئے ریفرینس کا کام دے گا جو انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے ۔ لیکن یہ منصوبہ ابھی تک تکمیل سے بہت دور ہے اور متنازعہ بھی کیونکہ وکی پیڈیا پر موجود مواد کا توخاصہ ہی یہ ہے کہ وہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

ویب استعمال کرنے والوں پر اعتماد کر کے اور انتہائی ضرورت کے وقت مضامین کی چھان بین کر کے وکی پیڈیا نے ثابت کر دیا ہے کہ اعتبار اور ٹیکنالوجی کے مناسب استعمال سے کتناعمدہ کام مرتب کیا جا سکتا ہے۔ وکی پیڈیا ہر استعمال کرنے والے کو علم کے سمندر میں ایک پروڈیوسر اور صارف کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

وکی پیڈیا کی مثال یہ واضح کرتی ہے کہ جوں جوں دنیا مزید قریب آئے گی، انٹرنیٹ علم کے حصول اور دنیا کی مختلف قوموں کو سمجھنے میں کتنا مددگار ثابت ہو گا۔

© 2004 Yale Center for the Study of Globalization